پرانے وقتوں کی بات ہے کہ ایک چڑیا گھر کا بندر مر گیا.
چڑیا گھر کی انتظامیہ نے جنگل سے جانور پکڑنے والوں سے رابطہ کیا کہ ایک بندر کا انتظام کر دیں.
جانور پکڑنے والے جنگل گئے مگر ان کو بندر نہ مل سکا.
تھکے ہارے واپس آ رہے تھے کہ ان کے ہاتھ ایک شیر لگ گیا.
انہوں نے سوچا کہ خالی ہاتھ جانے کے بجاتے شیر ہی لے جاتے ہیں.
سو وو اپنے ساتھ شیر لے کے آ گئے .
چڑیا گھر کی انتظامیہ نے شیر کو بندر کے پنجرے میں رکھ دیا.
شیر چوں کہ جنگل کا بادشاہ ہے. لہٰذا وہ دن بھر بڑی شان و اکڑ کے ساتھ پنجرے میں گھومتا رہا .
جنگل کی انتظامیہ نے کھانے کے وقت شیر کے پنجرے میں کیلے اور مونگ پھلیاں ڈال دیں .
شیر بڑا حیران و پریشان ہوا اور چڑیا گھر کی انتظامیہ سے کہا کے میں شیر ہوں، جنگل کا بادشاہ ہوں. مجھے میرے معیار کا کھانا دیا جاتے .
چڑیا گھر کی انتظامیہ مے کہا کے تم جنگل میں شیر ہوگے.
یہاں تم بندر کی جگہ پہ آے ہو. لہٰذا تم کو بندر والی خوراک ملے گی.
حاصل مطالعہ :
جہاں کہیں بھی نوکری کرو تو یاد رکھو کہ تم کو کس مقام کے لئے رکھا گیا ہے. خواہ تم کتنے بھی قابل ہو، تم کو وہ ہی تنخواہ ملے گی جس جو اس مقام کے لئے ہوگی.
No comments:
Post a Comment