30/03/2015

آتی کو روکو مت، جاتی کو ٹوکو مت

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک صاحب جو کہ کافی غریب تھے اور خود کو بڑا نیکوکار بتایا کرتے تھے ، دوپہر کے کھانے کے لئے بیٹھے تھے.

انکی بیوی باورچی خانے میں تھیں، ان صاحب نے بیوی سے پوچھا کہ کیا پکایا ہے.

بیوی نے جواب دیا کہ مرغ کا سالن پکایا ہے.

وہ صاحب حیران ہوئے کہ مرغ کہاں سے آگیا کہ یہاں تو دال دلیے کی بھی مشکل رہتی ہے.

بیوی سے پوچھا کہ مرغ کہاں سے آیا

بیوی نے کہا کہ پڑوسیوں کا چرایا ہے.

وہ صاحب کیوں کہ کافی نیکوکار تھے، اس لئے کہنے لگے کہ مجھے صرف سالن دے دو، گوشت نہ دینا.

بیوی نے ہاں کہا اور سالن نکلنے لگی تو مرغ کی تانگ بھی آگئی تو بیوی اس کو ہنڈیا میں واپس ڈالنے لگی

یہ دیکھ کر وو صاحب بولے کہ نیک بخت،

آتی کو روکو مت، جاتی کو ٹوکو مت